وراثت ایک ایسا موضوع ہے جو زندگی کے اہم پہلوؤں میں سے ہے، خاص طور پر جب کسی شخص کی وفات ہو جائے۔ اسلام میں وراثت کے حوالے سے بہت واضح اصول دیے گئے ہیں، جن کا مقصد لوگوں کے درمیان انصاف اور مساوات قائم کرنا ہے۔ ان اصولوں کو قرآن کریم اور حدیث کی روشنی میں مرتب کیا گیا ہے۔

اسلام سے پہلے عرب میں وراثت کا نظام

اسلام سے پہلے عرب میں وراثت کا نظام بہت غیر منصفانہ تھا۔ اس وقت مردوں کو ہی وراثت ملتی تھی، اور عورتوں کو اس میں حصہ نہیں ملتا تھا۔ بیٹیوں کو تو وراثت میں شامل کرنا تو دور کی بات تھی۔

اسلام میں وراثت کی تقسیم

اسلام نے وراثت کے معاملے میں ایک انقلابی تبدیلی کی۔ قرآن پاک  کی ہدایات کے مطابق، اسلام نے عورتوں کو بھی وراثت میں حصہ دیا اور اس نظام کو منصفانہ بنایا۔ قرآن مجید میں وراثت کی تقسیم کے اصول واضح طور پر بیان کیے گئے ہیں۔

بیٹے اور بیٹیوں کا حصہ: قرآن پاک میں کہا گیا ہے کہ بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں کے برابر ہو گا۔ - 

والدین کا حصہ: اگر کسی کے بچے نہ ہوں، تو والدین کو وراثت میں ایک چھٹا حصہ ملتا ہے۔ -

بیوی کا حصہ: اگر مرحوم کی بیوی ہو، تو اس کو بھی وراثت میں حصہ ملے گا، جو مرحوم کی جائیداد کی نوعیت پر منحصر ہوتا ہے۔ -

- بیٹیوں کا حصہ: بیٹیوں کو بھی وراثت میں حصہ دیا گیا ہے، اور اگر مرحوم کی اولاد میں صرف بیٹیاں ہوں تو وہ مردوں کے برابر حصہ  پائیں گی۔

مختلف فقہی نظریات

اسلام میں وراثت کے اصول پر مختلف فقہی مکاتب فکر کی رائے ہو سکتی ہے، لیکن قرآن پاک اور حدیث کی روشنی میں وراثت کی تقسیم کا بنیادی اصول سب کے لیے یکساں ہے۔ مسلمانوں کے لیے وراثت کی بنیاد صرف قرآن پاک ہے۔

وراثت کے وارث

اسلام میں وراثت کے کچھ مخصوص وارث ہوتے ہیں، جنہیں ہمیشہ وراثت میں حصہ ملتا ہے، جیسے بیٹے، بیٹیاں، والدین، بھائی، بہنیں وغیرہ۔ کچھ افراد ایسے بھی ہیں جو مخصوص حالات میں وراثت میں حصہ پاتے ہیں، جیسے سوتیلے بچے یا دور کے رشتہ دار۔

وراثت کی تقسیم کے اصول

وراثت کی تقسیم میں سب سے پہلے مرحوم کے کفن دفن کے اخراجات اور قرضوں کو پورا کیا جاتا ہے۔ پھر اگر مرحوم نے کسی کے لیے وصیت کی ہو، تو اسے پورا کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد وراثت کی تقسیم کی جاتی ہے۔

اگر کسی وارث کا انتقال وراثت کی تقسیم سے پہلے ہو جائے، تو اس کا حصہ اس کے وارثوں کو مل جاتا ہے۔

قرآنی ہدایات

قرآن کریم میں وراثت کے بارے میں بہت واضح ہدایات دی گئی ہیں:

مرد کا حصہ عورت سے دوگنا ہوتا ہے۔

والدین اور بچوں کے حصے متعین ہیں۔

بیوی اور شوہر کے درمیان وراثت کی تقسیم مخصوص اصولوں کے مطابق ہوتی ہے۔

وراثت اصول اور اہمیت 2
 

نتیجہ

اسلامی وراثت کے اصول نہ صرف دینی اعتبار سے اہم ہیں بلکہ ان کا معاشرتی اثر بھی بہت گہرا ہے۔ یہ اصول ہر فرد کے حقوق کا تحفظ کرتے ہیں اور پورے معاشرے میں انصاف اور مساوات کو فروغ دیتے ہیں۔ اسلام ہمیں بتاتا ہے کہ وراثت کی تقسیم میں سب کو ان کا حق دیا جائے تاکہ معاشرتی توازن قائم رہے۔

یہ اصول ہمیں زندگی میں انصاف، مساوات، اور اخلاقی رہنمائی فراہم کرتے ہیں، تاکہ ہم اپنے خاندان کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کر سکیں اور ہر کسی کے حقوق کا خیال رکھ سکیں۔


 




Share this post:

Related posts:
Real Estate Hotspots in Rawalpindi – Complete Guide

Rawalpindi is one of Pakistan's famous and growing cities. The city is also known as Pindi. It is the third largest city in Punjab. This city is in proximity to Islamabad. Its location makes it a popular place for housing...

Ehsaas Program Registration Online – Complete Guide for 2025

The Ehsaas Program NADRA is one of the most important welfare initiatives. The Government of Pakistan launches this to provide financial support and relief to deserving families. Over the years, it has introduced multiple schemes like the Ehsaas Kafalat, Rashan...